Maktaba Wahhabi

82 - 277
ب:… یہ کہ آپ میں جوبرائی کا عقیدہ رکھا جاتا ہے۔ تو کیا یہ ممکن ہے کہ ایسا عقیدہ ایک ایسے بشر سے صادر ہو جولکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو مگر وہ اصل کتاب کی تصحیح کر رہا ہو؟ ۴۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قصہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کا ذکر کیا ہے ؛ اور یہ بتایا ہے کہ فرعون کی طرف سے آپ کو کن پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑا۔ اور فرعون کے بعد آپ کی قوم نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا ؛ یہ قصہ بڑے واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {طٰسٓمّٓ(۱) تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ(۲) نَتْلُوْا عَلَیْکَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰی وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۳) اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَہْلَہَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآئِفَۃً مِّنْہُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآئَ ہُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآئَ ہُمْ اِنَّہٗ کَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ(۴) وَ نُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَ نَجْعَلَہُمْ اَئِمَّۃً وَّ نَجْعَلَہُمُ الْوٰرِثِیْنَ} [قصص ۱۔۵] ’’طسٓمٓ ۔ یہ کتاب ِ مبین کی آیات ہیں ۔ہم آپ کومؤمنوں کے لیے حضرت موسیٰ اور فرعون کیسچے حالات سناتے ہیں۔بیشک فرعون نے ملک میں سرکشی مچا رکھی تھی اور وہاں کے باشندوں کو گروہ بنا رکھا تھا ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کر دیا تھا؛ ان کے بیٹوں کو ذبح کرتا اورلڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا۔ بیشک وہ مفسدوں میں تھا۔ اور ہم ملک میں کمزور پر احسان کرنا چاہتے تھے ؛ تاکہ ان کو پیشوا بنائیں اور انہیں وارث کریں۔‘‘ قرآن کریم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے بارے میں کئی ایک مقامات پر کلام کیا ہے۔ اورآپ کو اپنی قوم کی طرف سے کرنا پڑا؛ جن پریشانیوں کا سامنا ؛ اسے سینکڑوں آیات
Flag Counter