توبہ نہ کرے تو اسے ارتداد کی حالت میں قتل کردیا جائے گا۔ ۴-شک وشبہہ کے سبب ارتداد: مثال کے طور پر کوئی کہے:میں نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ حق ہے یا نہیں ؟ یا یہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں یا جھوٹے؟ تو ایسا شخص کافر ہے،یا یہ کہے کہ:میں نہیں جانتا کہ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھایا جانا حق ہے یا جھوٹ؟ تو ایسا شخص کافر ہے اس سے توبہ کروائی جائے گی‘ اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ہاں اگر وہ شخص مسلمانوں سے الگ تھلگ کہیں دور دراز جنگلوں میں رہتا رہا ہو تو اسے اِن تمام باتوں کی وضاحت کی جائے گی،اور اگر وضاحت کے بعد بھی اسی پر مصر اور اڑا رہے تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ اسی طرح جو ارکان اسلام میں سے کسی رکن کے بارے میں شک کرے وہ بھی اسی حکم میں ہے۔ اس پہلی قسم میں ذکر کردہ تمام باتیں نواقض (اسلام کو توڑنے والی چیزیں ) کہلاتی ہیں ‘ ان کا مرتکب اسلام سے مرتد ہو جائے گا‘ اس سے توبہ کروائی جائے گی‘ اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ رہا عارضی وسوسہ اور دل کے کھٹکے تو ان سے کوئی نقصان نہیں ہوتابشرطیکہ |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |