اگر دل میں یقین کما حقہ راسخ اور پیوست ہوجائے تو جنت کے شوق میں اور جہنم سے فرار کے لئے اڑ جائے۔ تیسری شرط:قبولیت جو انکار کی ضد ہے۔ مقصود یہ ہے کہ کلمہ پڑھنے والا اس کے معنیٰ و مدلول کو اپنے دل وزبان سے قبول کرے اور اس سے راضی وخوش ہو،ورنہ مشرکین بھی ’لا إلٰہ إلا اللہ‘ کا معنیٰ و مفہوم جانتے تھے‘لیکن چونکہ انہوں نے اسے قبول نہ کیا اس لئے اللہ عزوجل نے ان کی مذمت فرمائی‘ ارشاد ہے: ﴿إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللّٰہُ يَسْتَكْبِرُونَ﴾[1] یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان سے کہاجاتاتھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿فَإِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَـٰكِنَّ الظَّالِمِينَ بِآيَاتِ اللّٰہِ يَجْحَدُونَ﴾[2] |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |