Maktaba Wahhabi

100 - 325
اس آیت میں ظاہری وسیلہ ’’گناہوں کا اقرار ہے اور ’’خطا کا اعتراف ‘‘اور اس پر ’’توبہ کی ندامت ‘‘بڑا عظیم اور صالح عمل ہے جو مغفرت کے لئے بڑا محبوب وسیلہ ہے۔چونکہ اس عمل صالح کی تعلیم خود اﷲتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو دی تھی ‘اس لئے یہ اﷲکا تلقین کردہ وسیلہ ہے۔اور قرآن میں اﷲنے اسے محض اسی لئے ذکر فرمایا ہے کہ یہ وسیلہ صرف آدم علیہ السلام کے لئے مخصوص نہیں ‘بلکہ عام مسلمانوں کو اس وسیلہ کی تلقین فرمائی گئی ہے‘اور آدم علیہ السلام نے بھی جب تک اس وسیلہ کو استعمال نہیں کیا ‘اﷲنے ان کی توبہ قبول نہیں فرمائی۔ حضرت عبداﷲبن عباس رضی اللّٰہ عنہما کا بیان ہے کہ آدم علیہ السلام نے اللّٰہ سے عرض کیا:’’کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا؟‘‘فرمایا گیا بے شک۔‘‘آدم علیہ السلام نے کہا:اور تو نے میرے اندر اپنی روح نہیں پھونکی؟فرمایا گیا:’’بے شک‘‘آدم علیہ السلام نے کہا:’’اور کیا تو نے مجھ پر فرض نہیں کیا کہ میں اس وسیلہ پر عمل کروں؟‘‘ فرمایا گیا:’’بے شک‘‘آدم نے کہا:’’اگر میں توبہ کرلوں تو کیا مجھے جنت میں دوبارہ نہیں بھیجے گا؟‘‘فرمایا گیا:’’ضرور‘‘(مستدرک حاکم) بس ‘یہ ہے وہ عمل صالح کا وسیلہ جسے آدم وحوا نے اپنے قصور کے اعتراف واستغفار کے ذریعہ بارگاہِ اِلٰہی میں پیش کیا اور اللّٰہ نے اسے قبول فرمایااور تصدیق وترغیب کے لئے اپنی کتاب قرآن کریم میں اس کا ذکرفرمایا۔
Flag Counter