Maktaba Wahhabi

112 - 325
آٹھویں دلیل اللہ پر توکل کا وسیلہ وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰہِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُسْلِمِينَ()فَقَالُوا عَلَى اللّٰہِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ()وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ’’اور موسیٰ نے کہا،بھائیو اگر تم اللہ پرایمان لائے ہو تو اگر فرمانبردار ہوتو اسی پر بھروسہ رکھو۔تو وہ بولے،ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔اےہمارے پروردگار،ہم کو ظالم لوگوں کے ہاتھ سے آزمائش میں نہ ڈال اور اپنی رحمت سے ہمیں قوم کفار سے نجات بخش۔‘‘(یونس:84۔86) اللہ پر توکل کرنا اس کی عظیم عبادت ہے لیکن ضروری ہےکہ توکل ہرچیز میں کیاجائے۔جو شخص اللہ پر پوری طرح توکل کرےگا وہ اپنی آخرت اوردنیا کی کسی بھی کوشش میں ناکام نہ ہو گا۔البتہ یہ ضروری ہے کہ توکل عمل اور اسباب کے ساتھ کیا جائے۔جوشخص جنت میں جانے کے لیے اللہ پر توکل کرے،لیکن اس کے لیے عقیدہ،عبادت اورعمل کسی پر کار بند نہ ہو تو وہ ہرگز جنت میں نہ جاسکےگا۔نیز اسی طرح دنیا کاکام ہو یاآخرت کا،ان کی کامیابی کےلیے صرف اعمال و اسباب پر بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ ایمان وتوکل رکھنا چاہیے کہ کامیابی کا مدار اللہ کی توفیق اور
Flag Counter