Maktaba Wahhabi

136 - 325
پہلی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کاوسیلہ اللہ کا ارشاد ہے: وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّٰہِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَحِيمً ’’اورہم نے جو رسول بھی بھیجا ہےاسی لیے بھیجا ہے کہ اذن خداوندی کےمطابق اس کی اطاعت کی جائے،اگر انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہوتا کہ جب یہ اپنے نفسوں پر ظلم کر بیٹھے تھےتو تمہارے پاس آجاتے اوراللہ سےمعافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لیے معافی کی درخواست کرتا تو یقینا ً اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پاتے۔‘‘(النساء:64) یہ آیت کریمہ صاف وضاحت کر رہی ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی تواب ورحیم ہےاورجب ا س کے بندے خطاء و عصیان کے مرتکب ہوں اور پھر اس نیت سےاللہ کی طرف رجوع کریں کہ پھر کبھی وہ اس گناہ کے قریب نہیں جائیں گے اور انہیں اس بات کا یقین بھی ہو کہ صرف اللہ ہی ان کی توبہ قبول کرے گا اور صرف وہی انہیں معاف فرمائے گا تو وہ انہیں معاف کر دیتا ہے۔ اللہ نے اپنی رحمت و فضل و کرم سے اس آیت کے ذریعہ وہ طریقہ بھی بتا دیا ہے
Flag Counter