Maktaba Wahhabi

138 - 325
مغفرت کی دعا مانگیں۔ اس طرح پہلا وسیلہ اعمال صالحہ کا وسیلہ ہوا۔کیونکہ توبہ و استغفار بندہ کا عمل صالح ہے۔ دوسرا،اپنے بھائی کے لیے مومن کی دعا کا وسیلہ۔ یہ دونوں ہی وسیلے اللہ کے حکم و ارشاد کے عین مطابق ہیں جو اس آیت کریمہ سے ثابت ہوئے۔ان دونوں وسیلوں کی مشروعیت پر اس آیت سے بڑھ کر بھی کوئی دلیل ہوسکتی ہے؟اللہ تعالیٰ نے مومن کے لیے اس کے مومن بھائی کی دعا کو مشروع وسیلہ قرار دیا ہے اور اپنے بندوں کو اس کی تلقین کی ہے۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ: یہ بات اچھی طرح یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم کی مجلس میں جا کر اللہ سے استغفار کرنا اور آپ صلی اللہ علی وسلم سے بھی اللہ سے بخشش کی دعا کی درخواست کرنا،یہ سب بلاشبہ آپ صلی اللہ علی وسلم کی زندگی میں تو جائز تھا،لیکن اب آپ صلی اللہ علی وسلم کی وفات کے بعد کسی کے لیے بھی جائز نہیں کہ آپ صلی اللہ علی وسلم کی قبر کے پاک آ کر آپ صلی اللہ علی وسلم سے استغفار کی درخواست کرے،اس لیے کہ جب آپ صلی اللہ علی وسلم اس دار فانی سے انتقال فرما کر رفیق اعلیٰ سے جا ملے تو اب آپ صلی اللہ علی وسلم سے کسی بھی قسم کا سوال کرنا حرام ختم ہو گیا۔لہٰذا آپ صلی اللہ علی وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علی وسلم سے کسی بھی قسم کا سوال کرنا جرام ہے،اور کوئی شخص اس آیت سے یہ استدلال بھی نہیں کر سکتا کہ آیت مطلق ہے۔
Flag Counter