ورنہ مسلمانوں کے امام وپیشوا کو اختیار ہے کہ ہر اس حد کو جاری کرسکتا ہے جس سے حرام وسیلہ اختیار کرنے والے کو ارتکاب جرم سے بازرکھا جاسکے البتہ سز اسے قبل اس کو دلائل وبراہین سے قائل کیا جائے اور وعظ ونصیحت کرکے اس کو فعل حرام سے بچنے کی تلقین کی جائے۔لیکن اگر کوئی شخص ممنوع وحرام وسیلہ کا مرتکب ہی ہوجائے تو خواہ جان بوجھ کر کہا ہو یا جہالت علمی سے کہا ہو ‘بھول چوک سے کیا ہویا قصد اً جان بوجھ کر کیا ہو جس درجہ ونوعیت کا وسیلہ اختیار کیا ہوگااسی قسم کی سزا حکم کا مستحق ہوگا۔
اﷲتعالیٰ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق بخشے اور ضلالت کی راہ پر بھٹکنے سے بچائے اور حق سں نے اور اس پر عمل واتباع کی سعادت عطافرنائے۔آمین
ممنوع وسیلہ کے اقسام
جو لوگ ممنوع وحرام وسیلہ کو حلال سمجھتے ہیں وہ اسے تین طریقے سے کرتے ہیں۔
اول:کسی ذات اور شخص کو وسیلہ بنانا۔مثلاً کسی مخصوص آدمی کا نام لے کر کہے کہ اے اﷲ‘میں تیری بارگاہ میں فلاں شخص کا وسیلہ بناکر پیش کرتا ہوں کہ تو اس کے وسیلے سے میری حاجت پوری فرمادے۔وسیلہ لینے والے کے دل میں ’’فلاں شخص ‘‘سے اس شخص کی ذات مراد ہو۔
|