Maktaba Wahhabi

233 - 325
جس کی تفصیل شفاعت والی حدیث میں موجود ہے۔البتہ شرعی طریقہ یہ ہے کہ مومن کو اللّٰہ سے یوں دعا کرے ’’کہ اے اﷲ‘ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کو میرا شفیع بنااورمجھے ان لوگوں میں شامل کر جنہیں تو مخصوص کرے گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شفاعت کے لئے اجازت دے گا۔‘‘ یہ سب باتیں امام مالک رحمہ اللہ کے مسلک کے عین مطابق ہیں۔لہٰذا یہ عقل کے خلاف ہے کہ امام موصوف ابوجعفر المنصور کو یہ کہتے کہ تم قبر کی طرف رخ کرواور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعت کی درخواست کرو۔ اس قصے کی سندپر بحث: اس قصے کی سند میں یک راوی محمد بن حمید ہے۔جو منکر روایات نقل کرنے میں مشہور ہے۔نیز اس کا امام مالک سے سماع بھی ثابت نہیں۔اس طرح اس کی یہ روایت منقطع ہے۔محمد بن حمید کے بارے میں اکثر ائمہ نے کلام کیا ہے۔بعض نے اس کو جھوٹا بھی کہا ہے۔امام بخاری کا بیان ہے کہ اس کی سب روایات محل نظر ہیں۔امام نسائی کا بیان ہے کہ وہ ثقہ نہیں۔امام جوزجانی کا بیان ہے کہ وہ ردی المذہب اور غیر ثقہ ہے۔اسحٰق بن منصور کہتے ہیں۔کہ میں قیامت کے دن اﷲکے حضور محمد بن حمید اور عبیدبن اسحق العطار کے بارے میں گواہی دوں گا کہ یہ دونوں کذاب تھے۔ پھر اس قصے میں امام مالک کا جو قول نقل کیا گیا ہے وہ امام موصوف کے مذہب کے سراسر خلاف ہے۔امام موسوف نے ’’المبسوط‘‘میں فرمایا کہ
Flag Counter