Maktaba Wahhabi

240 - 325
نہیں سمجھا۔سب نے دعا کا وسیلہ سمجھا۔اب جو بھائی اس حدیث کو اپنے مطلب کے مطابق استعمال کرنا چاہتے ہیں تو کسی کے چاہنے سے حدیث کا مفہوم کیسے بدل سکتا ہے۔ اﷲتعالیٰ ہمیں فہم صحیح عطافرمائے اور احادیث کو سمجھنے کی اسی طرح توفیق بخشے جس طرح صحابہ کرام اور ہمارئے سلف صالحین سمجھتے تھے۔ حضرت عثمان اور ایک حاجت مند کا واقعہ ۶۔ طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اﷲعنہ کی خلافت کے زمانے میں ان کے پاس آیا کرتا تھا ‘لیکن حضرت عثمان رضی اﷲعنہ نہ اس کی طرف توجہ کرتے اور نہ شکایت پر کان دھرتے۔اس شخص نے عثمان بن حنیف سے اس کی شکایت کی تو انہوں نے کہا ‘وضو خانے میں جاکر وضو کرو اور مسجد نبوی میں دورکعت نماز پڑھو اور یہ دعا کرو ’’اے اﷲتجھ سے تیرے نبی کے واسطے سے سوال کرتا ہوں ‘اے محمد صلی اﷲعلیہ وسلم!میں آپ کو آپ کے رب کی طرف متوجہ کرتا ہوں کہ آپ میری حاجت پوری فرمادیں۔‘‘یہ دعا پڑھ کر اپنی حاجت کا ذکرکرنا۔ اس شخص نے ایسا ہی کیا پھر حضرت عثمان رضی اﷲعنہ بن عفان کے دروازہ پر پہنچا تو دربان اس کا ہاتھ پکڑ کر حضرت عثمان رضی اﷲعنہ کے پاس لے گیا اور ان کے پاس بٹھادیا۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا۔’’اپنی حاجت بیان کرو۔‘‘اس نے بیان کی تو آپ نے پوری کرڈالی اور فرمایا ‘جو بھی ضرورت ہو کہنا۔
Flag Counter