Maktaba Wahhabi

250 - 325
حدیث استسقاء بلال بن حارث رضی اللہ عنہ ۹۔ بیہقی اور ابن ابی شیبہ کی روایت ہے کہ ’’حضرت عمر رضی اﷲکی خلافت کے زمانے میں قحط پڑا تو صحابی رسول بلال بن حارث آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی قبر کے پاس آئے اور عرض کیا یا آنحضرت اپنی امت کے لئے بارش طلب کیجئے ‘لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں ان کے پاس آئے اور ان کو بشارت دی کہ لوگوں کو جلد ہی بارش سے سیراب کردیا جائے گا۔ اس حدیث کے متن پر غور:سب سے پہلے ہمیں چاہئے کہ اس حدیث کے الفاظ سے جو باتیں ثابت ہورہی ہیں ان پر غور کرلیں اور انہیں شریعت کی میزان پر تول لیں ‘خود بخود معلوم ہوجائے گا کہ یہ حدیث کیسی ہے؟اگر متن وسند دونوں اعتبار سے صحیح ثابت ہوجائے تو اس پر عمل کرنا چاہئے۔ورنہ ردّ کردینا چاہئے۔ (۱) استسقاء کسے کہتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح استسقاء کرتے تھے؟ (۲) کیا شریعت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ مردوں کو مخاطب کیا جائے اور زندہ لوگ مردوں سے اپنی حاجات پوری کرنے کے لئے سوال کریں؟ (۳) کیا مردے سن سکتے ہیں اور پکارنے والے کے مطلب کا جواب دے سکتے ہیں؟
Flag Counter