Maktaba Wahhabi

254 - 325
پہچان گئے ہوں گے کیونکہ وہ صحابی رسول تھے اور ان کو خواب میں آپ کو دیکھنا حق اور درست ہے اور آپ نے جو بشارت خواب میں دی وہ سچی ہے ‘اور یہ خواب کا معاملہ ہے ‘اس کا قبر پرجانے اور حادثہ سے کوئی تعلق نہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں بشارت دینا کسی دعا اور درخواست کا محتاج نہیں۔لہٰذا اس واقعہ کا اس حادثہ اور مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ۵۔ اس روایت میں بلال رضی اﷲعنہ بن حارث کے نام کی تحقیق نہ ہوسکی۔دوسری روایات میں بلال کے بجائے’’ صرف ایک شخص ‘‘کا ذکر ہے اور وہ شخص مجہول اور نامعلوم ہے۔اس لئے واقعہ اپنی روایت کے اعتبار سے بھی مشتبہ اور کمزور ہے۔ ۶۔صحابی کی شرعی حیثیت: اگریہ مان لیا جائے کہ اس واقعہ کا تعلق بلال رضی اﷲعنہ بن حارث ہی سے ہے تب بھی کچھ فرق نہیں پڑتا۔اس لئے کہ انبیاء کے علاوہ کوئی معصوم نہیں صحابی ہوں یا کوئی اور خطا کا امکان سب سے ہے۔لہٰذا اگر صحابی نے بھی کوئی غلطی کی بدعت کا ارتکاب کیا یا اجتہاد میں خطاہوئی تووہ بے شک ناقابل عمل ہے۔نیز اجتہادنص کے برابر تو ہے نہیں اور جب اجتہاد کے مقابلے میں نص موجود ہو تو اجتہاد کو قبول کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اور جب صحابی دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے خلاف اجتہاد کرے تو اس کو بھی ردّ کردیا جائے گا۔ البتہ اگر کسی معاملے پرتمام صحابہ کا اجماع ہوجائے تو وہ حجت ہوگا کیونکہ اجماع دین کے اصول اربعہ میں سے ایک اصل ہے۔
Flag Counter