Maktaba Wahhabi

256 - 325
حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دعاء استسقاء کی درخواست ۱۰۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اﷲکا معمول تھا کہ جب لوگ قحط میں مبتلا ہوتے تو آپ حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب سے استسقاء کے لئے دعا کی درخواست کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ’’اے اﷲہم تیرے نبی کے وسیلے سے بارش طلب کرتے تھے توہمیں تو سیراب کرتا تھا اور اب ہم تیرے نبی کے چچا کو وسیلہ بناکر بارش مانگتے ہیں ‘تو ہمیں بارش عطا فرما۔‘‘توبارش ہوا کرتی تھی۔ یہ حدیث صحیح ہے اور مشروع وسیلہ کی بحث میں مومن کی دعا کے عنوان کے تحت اس پر تفصیلی بحث ہوچکی ہے۔یہ حدیث تو دلیل ہے اس بات کی کہ مومن کی دعا اپنے مومن بھائی کیلئے وسیلہ ہوتی ہے۔لیکن لوگوں نے اسے نہ جانے کس طرح مخلوقات کی ذات کے لئے وسیلہ کی دلیل بنالیا۔اس لئے اب اس پر ازسر نو غور وتحقیق کی ضرورت ہے ‘تاکہ معلوم ہوسکے کہ اس سے کون سی حق بات ثابت ہورہی ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عباس رضی اﷲعنہ کو اس بات کے لئے پابند کیا تھا کہ وہ مسلمانوں کے لئے بارش کی دعا کریں اور ان کو مقرر کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔اور اسی نسبی رشتہ کی بنا پر ان کو دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم پر ترجیح دی جس سے دوباتیں صاف طور پر
Flag Counter