Maktaba Wahhabi

269 - 325
رک جاتی تو لوگ اس چارپائی کو باہر نکالتے اور بارش ہوا کرتی تھی۔میں نے پوچھا یہ کس کی لا ش تھی؟کہا دانیال علیہ السلام کی۔میں نے پوچھا کتنے دن سے ان کو مرا ہوا پایا۔؟کہا تین سو سال سے۔میں نے پوچھا ‘پھر لاش کچھ بدلی نہیں؟کہا صرف گدی کے چند بال خراب ہوئے تھے۔کیونکہ انبیاء کرام کے گوشت کو نہ زمین کھاتی نہ درندے۔‘‘ اس پورے قصے پر غورکیجئے کہ اصحاب کرام نے اس لاش کو کس طرح عوام کی نگاہ سے بچا کر دفن کردیا تاکہ لوگ فتنے کا شکار نہ ہوں۔انتھی۔ آپ نے اس تفصیل سے ملاحظہ کرلیا کہ یہ حدیث سند اور متن ہر اعتبار سے ناقابل حجت ودلیل ہے۔اس سے مخلوقات کی ذات کو وسیلہ بنانے کا دعویٰ کرنا کتنا غلط اور بے محل ہے۔بلکہ الٹے اس سے ان کے دعوی کا باطل ہونا ثابت ہورہا ہے۔ حدیث توسل الاعرابی ۱۲۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کردینے کے تین دن بعد ایک دیہاتی ہمارے پاس آیا اور آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی قبر پر گرپڑا اور قبر کی مٹی اپنے سر پر ڈالنے لگا ‘اور کہا:یا آنحضرت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کا ارشاد سنا ‘آپ ؐ نے اﷲسے سنا اور قبول کیا ‘ہم نے آپؐ سے سنا اور قبول کیا۔اﷲتعالیٰ نے جو کلام آپؐ پر نازل فرمایا اس کا ایک حصہ یہ بھی ہے۔
Flag Counter