Maktaba Wahhabi

277 - 325
قرآن نے تو صاف واضح کردیا ہے کہ مردے نہ سنتے ہیں نہ بولتے ہیں۔اور وہ دوسری دنیا میں جہاں اس دنیا کاکوئی ربط نہیں۔ارشاد ہے۔وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ بَرْزَخٌ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ اور قبر بھی ایک برزخ ہے جس کے حالات سے ہم بے خبر ہیں ‘وہاں سے اس دنیا کاکوئی ربط نہیں ‘لہٰذا اس اعرابی کو کس طرح قبر سے جواب مل گیا اور اس کو مغفرت کی بشارت ہوگئی ‘عقل سے بعید اور حقیقت کے خلاف ہے۔ اس کے سوا اور کوئی نہیں کہ یہ سارا قصہ من گھڑت ہے ‘اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط منسوب ہے۔لہٰذا اس کی روایت کرنے والوں کو بھی خوف کھانا چاہئے کہ جولوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کریں گے ان کا مقام جہنم ہوگا۔(اعاذنا اللّٰہ منہ) اس حدیث کی سند پر بحث ’’الصارم المنکی ‘‘میں ہے یہ حدیث منکر اورموضوع ہے۔یہ گھڑی ہوئی بناوٹی خبر ہے ‘اس پر اعتماد صحیح نہیں۔اس کی سند پر تاریکی کی تہہ بہ تہہ پردے پڑے ہوئے ہیں۔ اس کے راوی ھیشم بن عدی کی بابت یحیی بن منیر کا کہنا ہے کہ ہیشم بن عدی کوفی کذاب تھا۔ابوداؤد نے بھی کہا وہ کذاب ہے ‘ابوحاتم رازی‘
Flag Counter