Maktaba Wahhabi

278 - 325
نسائی اور ازدی کا کہنا ہے کہ وہ متروک الحدیث ہے۔امام بخاری کا بیان ہے کہ لوگوں نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔ھیشم کی لونڈی کابیان ہے کہ میرامالک رات بھر تونماز پڑھتا تھا اور دن کو مجلس میں بیٹھ کر جھوٹ بولتا تھا۔ اس حدیث کے متن سند ‘تعلیق وتحقیق اور مفہوم سب کاجائزہ آپ نے لے لیا۔آپ پر واضح ہوچکا کہ یہ ہراعتبار سے ناقابل حجت ہے۔ اس سلسلے کی دوسری روایات کا جائزہ بھی لے لیں ‘تاکہ سب کی حقیقت واضح ہوجائے۔ (۲)حدیث العتبی دوسری روایت حدیث ’’العتبیٰ‘‘کے نام سے مشہور ہے جو ابومنصور الصباغ کی کتاب ’’الشامل‘‘میں بلاسند بیان کی گئی ہے جس کا متن یہ ہے۔ کنت جالسا عند قبر النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فجاء اعرابی فقال السلام علیک یا آنحضرت سمعت اللّٰہ یقول(ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جاء وک فاستغفروا اللّٰہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللّٰہ ’’میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور کہا ’’السلام علیک یا آنحضرت ‘‘میں نے اللہ کا یہ ارشاد سنا ہے کہ جب اپنے نفسوں پر ظلم کربیٹھتے تو آپ کے پاس آجاتے اور اﷲسے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لئے معافی کی درخواست کرتا تو یقیناً اﷲکو بخشنے والا
Flag Counter