Maktaba Wahhabi

298 - 325
اس حدیث کی سند پر بحث: اس حدیث کا متن مذکورہ بالا مفہوم کے اعتبار سے تو بلا شبہ صحیح ہے ‘لغت عرب اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فہم مبارک کے اعتبار سے بھی وسیلہ کا یہ مشروع مفہوم بالکل درست اور صحیح ہے۔یعدنی اعرابی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا وسیلہ چاہتا تھا ‘اور آپ نے اس کی درخواست پر دعافرمادی اور بارش ہوگئی۔اس کے سوا ذات رسول کے وسیلے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔نہ وہ جائز ہے ‘نہ اعرابی کے ذہن میں وہ بات تھی ‘نہ شرع میں اس کی گنجائش ہے۔ لیکن کسی کلام کے صحیح ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیں۔مثلاً یہ کہنا کہ ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے شہد بہت لذیذ اورمفید کھانا ہے۔‘‘کیونکہ یہ معنی ومفہوم کے اعتبار سے تو صحیح ہے ‘لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہر گز نہیں۔معلوم ہوا کہ ہر صحیح اور سچی بات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردینا غلط اور جھوٹ ہے۔ یہی حال زیر بحث روایت کا بھی ہے کہ اس کا مفہوم ومعنٰی صحیح ہونے کے باوجود یہ حدیث رسول نہیں ہے۔اس حدیث کی سند میں ایک راوی ’’مسلم الملائی ‘‘سخت ضعیف‘متروک اور غیر معتبر ہے۔امام احمد بن حنبل رحمۃ اللّٰہ علیہ یحیی بن معین رحمۃ اللّٰہ امام بخاری رحمۃ اللّٰہ علیہ ‘نسائی رحمۃ اللّٰہ علیہ امام ذہبی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور دوسرے اجلہ محدثین نے اس پر سخت کلام کیا ہے اور اس کی روایات کو غیر معتبر قرار دیا ہے۔
Flag Counter