Maktaba Wahhabi

301 - 325
جیسی محکم چیز کے لئے دلیل بنانا کسی طرح جائز ودرست نہیں ہوسکتا۔ حدیث سواد بن قارب رضی اللہ عنہ طبرانی نے ’’الکبیر‘‘میں روایت کیا ہے کہ سواد بن قارب رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنا وہ قصیدہ پڑھا جس میں توسُّل کا ذکر ہے اور بقول دحلان آپ نے اس قصیدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔اس قصیدہ کے چند اشعار یہ تھے۔ واشھد ان اللّٰہ لا ربّ غیرہ وانک ادنٰی المرسلین وسیلۃ فمرنا بما یاتیک یا خیر مرسل وکن لی شفیعا یوم لا ذو شفاعۃ وانک مامون علٰی کل غائب الی اللّٰہ یا ابن الاکرمین الاطائب وان کان فیما فیہ شیب الذوائب بمغن فتیلا عن سوادبن قارب متن حدیث پر بحث: یہ چاروں اشعار جن سے شیخ دحلان نے آنحضرت صلی ا ﷲعلیہ وسلم کی ذات کا وسیلہ لینے کے جواز پر بحث کی ہے‘دراصل ان سے اس وسیلہ کا کوئی مفہوم ہی نہیں ثابت ہوتا جس کا دعویٰ دحلان کررہے ہیں ‘اور خصوصا دوسرا شعر ’’وانک ادنٰی المرسلین وسیلۃ‘‘ اس لئے کہ اس شعر سے بھی اسی وسیلہ کا ثبوت ملتا ہے جس کا ہم نے کتاب کے بالکل شروع ہی میں ذکر کردیا وسیلہ شرعی یہ ہے کہ عمل صالح کے
Flag Counter