Maktaba Wahhabi

304 - 325
صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ‘آپ کے سامنے آپ کی حیات میں کی جارہی ہے۔اور اس طرح کی درخواست دعاکیلئے اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ سے کیا کرتے تھے۔سب جانتے تھے کہ آپ اپنے اعمال صالحہ کے وسیلہ سے اﷲسے دعا فرمائیں گے اورضرور قبول ہوگی۔اس لوگ آپ سے دعا کی درخواست کیا کرتے تھے ‘لیکن یہ سب کچھ آپ کی زندگی میں اور آپ کے روبرو ہوا کرتا تھا۔آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ سے دعا کی درخواست ‘شفاعت کی گذارش سب بے سود اور حرام ہے۔ رہی یہ بات کہ ا س قصیدہ میں آنحضرت صلی ا ﷲعلیہ وسلم کی ذات مبارک کو وسیلہ بنانے کا ثبوت موجود ہے اور ان اشعار کو دلیل بناکر اب بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کی جاسکتی ہے اور آپ کی ذات کو وسیلہ بنایا جاسکتا ہے ‘تو یہ بالکل غلط ہے۔اس کا ان اشعار کے کسی لفظ سے لغۃ ً واشارۃً ثبوت نہیں ملتا۔ حدیث کی سند پر بحث: مذکورہ بالا تفصیلات سے ثابت ہوا کہ متن حدیث سے کسی طرح یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سواد بن قارب نے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی ذات کا وسیلہ مراد لیا تھا۔ جہاں تک اس حدیث کی سند کا تعلق ہے وہ اس قابل نہیں کہ اس پر بحث کرکے وقت ضائع کیا جائے۔یہ حدیث بیہقی ‘ابویعلیٰ ‘ابوبکر محمد بن جعفر الخرائطی وغیرہ میں جہاں جہاں بھی مروی ہے ‘ہر جگہ ایسے کذاب ‘وضاح اور متروک رواۃ ہیں۔
Flag Counter