توجہ دلائی ہے کہ مشرکین جو اشخاص ومخلوقات کے ذریعہ اﷲکا قرب ڈھونڈتے ہیں تو ان کا یہ عمل بے فائدہ ہے‘کیونکہ یہ اشخاص ‘مشرکین کی تکالیف نہ دور کرسکتے نہ ہی ٹال سکتے۔ان شخصیتوں کو پکارنے سے مشرکین کا نہ کوئی کام آگے ہوسکتا ہے نہ پیچھے اور نہ ہی ے ان کو ان کی منزل مقصود تک پہنچاسکتے۔کیونکہ مشرکین نے اﷲتک پہنچنے کا راستہ ہی غلط اختیار کیا ہے۔
آیات کا تاریخی پس منظر:
کچھ عرب جنوں کی عبادت کرتے تھے۔خوش قسمتی سے یہ جن مسلمان ہوگئے ‘جبکہ ان کے عبادت گذار انسانوں کو اس کی خبر بھی نہ ہوئی اور وہ بدستور ان جنوں کی عبادت میں لگے رہے تو اﷲنے سورہ اسراء کی ان دونوں آیات میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ ان مشرکین کو متنبہ کیجئے کہ جن جنوں کے ذریعہ یہ اﷲکا تقرب حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ توخود اپنے اعمال صالحہ کے ذریعہ اﷲکا تقرب حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور وہ تو خود ہی اﷲکی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں۔بھلا وہ تمہاری تکلیفوں کوکیسے دُور کرسکتے ہیں؟جو چیزیں تم ان کے ذریعہ چاہتے ہو ‘ان چیزوں کے تو وہ تم سے زیادہ خود اپنے لئے محتاج ہیں ‘جو خود نادار ہے وہ بھلا دوسروں کو کیا دے سکتا ہے؟
ایک مثال:
اِس معاملے میں تمہاری مثال تو اُس مریض جیسی ہے جو علاج
|