Maktaba Wahhabi

132 - 296
جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو ہر چیز میں سے دو قسمیں (نرومادہ) دونوں کو اور اپنے گھر والوں کو اس میں داخل کر لے، مگر ان میں سے وہ جس پر پہلے بات طے ہو چکی اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا ہے، وہ یقینا غرق کیے جانے والے ہیں۔‘‘ حق سے انکار اور اس کی جزاء: (فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنْبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ )(الانعام: 5) ’’پس بے شک انھوں نے حق کو جھٹلا دیا، جب وہ ان کے پاس آیا، تو عنقریب ان کے پاس اس کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے ہیں۔‘‘ (وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ قُلْ لَسْتُ عَلَيْكُمْ بِوَكِيلٍ )(الانعام: 66) ’’اور اسے تیری قوم نے جھٹلا دیا، حالانکہ وہی حق ہے، کہہ دے میں ہر گز تم پر کوئی نگہبان نہیں۔‘‘ (وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْكَافِرِينَ) (العنکبوت: 68) ’’اور ا س سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا حق کو جھٹلا دے جب وہ اس کے پاس آئے۔ کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی رہنے کی جگہ نہیں ہے؟‘‘ صدق کا انکار اور اس کی جزاء: (فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْكَافِرِينَ )(الزمر: 32) ’’پھر اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچ کو جھٹلایا جب وہ اس کے پاس آیا، کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں؟‘‘ نعمتوں کی تکذیب: (فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ )(الرحمن: 13) ’’تو (اے جن و انس! ) تم دونوں اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس کو جھٹلاؤ گے ؟‘‘ (وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا )(المزمل: 11) ’’اور چھوڑ مجھے اور ان جھٹلانے والوں کو جو خوشحال ہیں اور انھیں تھوڑی سی مہلت دے۔‘‘
Flag Counter