Maktaba Wahhabi

170 - 296
کیونکہ کسی بھی مسلمان کی بنیاد اس کا اسلام اور اس کی صداقت اور عدالت ہے ، یہاں تک کہ کسی دلیل قطعی کے مخالفت میں وارد ہونے کے بعد اس کے اسلام کا کمال یا مکمل اسلام ہی زائل ہو جاتا ہے یا اس کی صداقت اور عدالت ختم ہو جائے کیونکہ ہم اگر کسی کی تکفیر کرتے ہیں تو اس کے دو عظیم خطرات ہیں: اوّل:… اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا، حکم اور محکوم کے ضمن میں۔ دوم:… اگر تکفیر غلط کی گئی ہے تو اس پرلوٹ آئے گی۔ لہٰذا کسی کی تکفیر سے قبل دو امور پر مکمل نظر ڈالنا لازمی ہے: * کتاب و سنت کی اس بات پر دلالت کہ یہ فعل یا قول کفریہ ہے یا فسق پر مشتمل ہے۔ * اس حکم کا محکوم پر مکمل انداز میں انطباق ہونا کہ تکفیر کی تمام شروط پوری ہوں اور اس میں کوئی مانع نہ پایا جائے۔ خلاصۃ القول ان علماء و فضلاء کے اقوال سے جو باتیں ظاہر ہوئی ہیں وہ ہم نقاط کی صورت میں درج کرتے ہیں تاکہ ذہن نشین ہو جائیں: 1 تکفیر صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔ 2 تکفیر ایک شرعی مسئلہ ہے نہ کہ عقلی مسئلہ۔ 3 تکفیر میں کسی قسم کے عقلی جذبات کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ 4 تکفیر صرف اور صرف نصوص قطعیہ کے وارد ہونے پر کی جائے گی۔ 5 تکفیر کے نتائج میں: اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ اس کے خون کے حلال ہونے کا بیان غلط تکفیر مکفِر پر لوٹ آئے گی 6 مخالفت میں تکفیر کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔
Flag Counter