Maktaba Wahhabi

267 - 296
ضابطہ نمبر10 کفر کی اصل اور اس کی مختلف شاخیں یعنی جس طرح ایمان کی اصل (لا الہ الا اللّٰه محمد رسول اللہ) اور اس کی متعدد شاخیں ہیں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اعمال باطنی جیسے حیائ، توکل، خشیت الٰہی اور راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا یہ سب ایمان کے شعبے ہیں۔ ان میں سے ہر شعبہ ایمان کہلاتا ہے اور ان میں سے بعض کے زائئل یا متاثر ہونے سے ایمان کامل ہی ختم ہو جاتا ہے جیسے شہادتین اور بعض شعبے ایسے ہیں جن سے ایمان کا صرف کمال رخصت ہو جاتا ہے جیسے تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹانا، تو دونوں شعبوں میں بہت فرق ہے اور ہر شعبہ کی مناسبت سے اس ا ہر حکم عائد کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح کفر بھی متعدد شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ جیسے حیاء ایمان کا ایک شعبہ ہے اور قلت حیاء کفر کا ایک شعبہ ہے، صداقت ایمان کا ایک شعبہ ہے تکذیب یا کذب بیانی کفر کا شعبہ ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ یہ سب ایمان کے شعبے ہیں لیکن ان کا چھوڑنا کفر کے شعبے ہیں۔ یعنی تمام طاعات ایمان کے شعبہ جات میں سے ہیں اور معاصی کفر کے شعبہ جات میں سے ہیں اگر ایمان کے شعبہ جات کی تقسیم قولی اور فعلی پر ہے تو کفر کے شعبہ جات کی تقسیم بھی قولی اور فعل پر ہے۔ ایمان کے قولی شعبہ جات میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ جن کے زوال سے ایمان مکمل زائل ہو جاتا ہے اور فعلی شعبہ جات میں بھی ہے اسی طرح کفر کے شعبہ جات کی صورت حال ہے۔ لہٰذا تکفیری مسئلہ میں اس چیز کو خصوصی مدنظر رکھا جائے گا کہ و جس قسم کی معاصی کا مرتکب ہو رہا ہے کیا اس کے مرتکب کو ہم کافر کہہ بھی سکتے ہیں یا نہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’أن الناس قد یکون فیہم من معہ شعبۃ من شعب الإیامان و شعبۃ من شعب الکفر أو النفاق و یسمی مسلمان کما نص علیہ أحمد … و قد یکون
Flag Counter