Maktaba Wahhabi

98 - 296
مزید فرمایا: (إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ) (الحج: 38) ’’بے شک اللہ ان لوگوں کی طرف سے دفاع کرتا ہے جو ایمان لائے، بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو بڑا خائن، بہت ناشکرا ہو۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ نے کافروں کے مقابلے میں مسلمانوں کے دفاع کا سبب اور حد خائن بیان کی ہے کہ اللہ بہت زیادہ ناشکرے کو پسند نہیں کرتا اور مسلمان ان رذیل صفتوں سے اپنے آپ کو بچاتا ہے جبکہ کفار میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہیں۔ 14ذلت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ )(آل عمران: 112) ’’ان پر ذلت مسلط کر دی گئی جہاں کہیں وہ پائے جائیں مگر اللہ کی پناہ اور لوگوں کی پناہ کے ساتھ اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے اور ان پر محتاجی مسلط کر دی گئی، یہ اس لیے کہ بے شک وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نا فرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔‘‘ (وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ مَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )(یونس: 27) ’’اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں، کسی بھی برائی کا بدلہ اس جیسا ہوگا اور انھیں بڑی ذلت ڈھانپے گی، انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، گویا ان کے چہروں پر رات کے بہت سے ٹکڑے اوڑھا دیے گئے ہیں، جبکہ وہ اندھیری ہے۔ یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘ مذکورہ بالا آیات میں یہود اور دیگر کفار کی ذلت و پستی کا ذکر ہے اور اس کے اسباب بیان فرمائے گئے ہیں اور سب سے زیادہ ذلیل اور مغضوب یہود ہیں جو اللہ کی آیات کا انکار اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے۔
Flag Counter