Maktaba Wahhabi

10 - 331
بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام سے جو رحمان اور رحیم ہے۔ مصنف رحمہ اللہ نے اپنی اس کتاب کو بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ سے اس لئے شروع کیا ہے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان عالی مقام کی اتباع ہو جائے:(ترجمہ)ہر اہم کام جو بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ سے شروع نہ کیا جائے وہ ادھورا رہتا ہے۔(ابن حبان)۔ایک حدیث میں ہے:بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور ذکر بہت ہی زیادہ پایا جاتا ہے۔ لفظ اللہ کا مطلب ان معنوں میں مستعمل ہے جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں،وہ فرماتے ہیں:(ترجمہ)اللہ تعالیٰ وہ ذاتِ کبریا ہے جس کو ہر شے اِلٰہ مانتی ہے اور جس کی تمام مخلوق عبادت کرتی ہے۔علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اسم الجلالۃ کے دس لفظی خصائص ذکر کرنے کے بعد اس کے معنوی خصائص کے بارے میں لکھتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:(ترجمہ)’’اے اللہ! میں تیری ثناء کا احاطہ نہیں کر سکتا،تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی شان بیان کی۔‘‘ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اللہ تعالیٰ کی صفت ’’الرحمن‘‘ کا تعلق تمام مخلوقِ رب سے ہے وہ جن ہو یا انسان،مسلمان ہو یا کافر،کوئی بھی ہو،ہر قسم کی مخلوق پر اس کی صفت ’’رحمانیت‘‘ کا وسیع تر شامیانہ ہر آن سایہ فگن ہے۔رہی اس کی صفت ’’الرحیم‘‘ تو یہ مومنوں کے لئے خاص ہے۔ صفاتِ احسان،جو ُد،نیکی،حنانیت،منت،رأفت،اور لطف و کرم صرف اس کے اسم ’’رحمن‘‘ کے ساتھ مخصوص ہیں۔ وَکَانَ بِالْمؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے۔اِنَّہٗ بِھِمْ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ بیشک اس کا معاملہ ان لوگوں کے ساتھ شفقت و مہربانی کا ہے۔یاد رہے کہ ایسے مواقع پر کبھی ’’رحمن‘‘ کا لفظ نہیں آئے گا۔
Flag Counter