Maktaba Wahhabi

110 - 331
اِلٰہ اِلاَّ الله کے مفہوم کو زیادہ جانتا تھا۔٭اپنے چچا ابوطالب کے قبولِ اسلام کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اِنتہائی جدوجہد اور بدرجہ غایت کوشش و سعی۔٭ عبدالمطلب اور اس کے بڑوں کو مسلمان سمجھنے والوں کی تردید۔٭رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کے باوجود ابوطالب کی مغفرت نہ کی گئی بلکہ اس کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے لئے استغفار سے روک دیا گیا۔٭ انسان پر بُرے لوگوں کی صحبت کا اثر پڑنا۔٭ اپنے اکابر و اسلاف کی تعظیم میں غلو کی مضرتیں۔٭اپنے اکابر کی زندگی سے اِستدلال،جاہلیت کی رسم ہے۔٭ان احادیث سے اس بات کی شہادت ملتی ہے کہ اعمال کا دارومدار انسانی زندگی کے خاتمے پر ہے کیونکہ ابوطالب اگر بوقت وفات کلمہ شہادت کا اقرار کر لیتا تو وہ اُس کے لئے ضرور نفع رساں ہوتا۔٭مشرکین کے دلوں میں جو یہ شبہ پیدا ہو گیا ہے کہ وہ صرف لَا اِلٰہ اِلاَّ الله اپنے جھگڑے اور اختلاف کی بنیاد سمجھتے تھے اس پر غور و تامل۔اگرچہ حقیقت یہی ہے کہ شریعت اِسلامیہ میں اِس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے تبھی تو رسولِ معظم صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہ کوشش فرماتے ہیں کہ ابوطالب اِس کا اقرار کر لے۔کلمہ شہادت کا مطلب اور اسِ کے تقاضے اتنے واضح اور روشن ہیں کہ مشرک بھی اِسے سمجھتے تھے،اِسی بنا پر تو اُنہوں نے اپنے معاملات اور اختلافات کو اس پر مرکوز رکھا تھا۔ بابُ: مَا جَاءَ ان سبب کفر بنی آدم وترکھم دینھم ھو الغلو فی الصلحین اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ بنی نوع انسان کے کفر اور شرک میں مبتلا ہونے اور دِین کو چھوڑنے کا سب سے بڑا سبب بزرگوں کے معاملہ میں غلو کرنا ہے۔ یٰٓــاَھْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰه اِلَّا الْحَقَّ(النساء:۱۷۱) اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو۔اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کرو۔ مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے جو مقام عطا فرمایا ہے اس سے اس کو اونچا اور بالا نہ سمجھو۔یہ خطاب اگرچہ یہود و نصاریٰ سے ہے لیکن اس کے ساتھ ہی پوری اُمت محمدیہ سے بھی ہے۔اس کی وجہ یہ خدشہ
Flag Counter