Maktaba Wahhabi

124 - 331
پانچ روز پہلے اس کی سختی سے تردید فرمائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِسی پر بس نہیں کی(بلکہ وفات کے وقت ایسے لوگوں کو جو قبروں میں مساجد تعمیر کرتے ہیں،ملعون قرار دیا)۔٭ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر پر تعمیر مسجد سے منع فرمایا حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اُس وقت موجود نہ تھی۔٭ قبروں پر مسجد بنانا اور اُن میں عبادت کرنا یہود و نصاریٰ کا طریقہ تھا۔٭ اسی بنا پر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاریٰ کو ملعون قرار دیا۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہود و نصاریٰ پر لعنت کرنے کا اصل مطلب یہ تھا کہ مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر اس قسم کے افعال کا ارتکاب نہ کریں۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو ظاہر اور کھلا نہ رکھنے کا سبب اور مصلحت۔٭ قبر کو عبادت گاہ بنانے کے نقصانات کا تفصیل سے جائزہ لینا۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر مساجد تعمیر کرنے والوں اور اُن بدترین لوگوں کو جن کی زندگی میں قیامت برپا ہو گی،ایک ہی مقام دیا ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کے وقوع سے پہلے ہی اُس کے اسباب پر روشنی ڈال دی۔٭ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات سے صرف پانچ روز قبل اس فتنے کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آگاہ فرمایا۔اہل بدعت کے سب سے زیادہ شریر دو فرقوں کی تردید۔اور بعض اہل علم نے تو ان کو بہتر فرقوں سے بھی خارج قرار دیا ہے۔ان دو فرقوں میں ایک رافضی(شیعہ)اور دوسرا جہمیہ ہے۔خصوصاً رافضیوں کی وجہ سے مسلمانوں میں شرک اور قبروں کی عبادت کے فتنے نے جنم لیا اور یہی وہ فرقہ ہے جس نے سب سے پہلے قبروں پر مساجد تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔٭ اس باب میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات کے وقت سخت تکلیف برداشت کرنی پڑی۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خلت کی عظمت و بزرگی سے نوازا گیا ہے۔٭ اس بات کی وضاحت کہ خلت کا مقام محبت سے اونچا ہے۔٭ اس بات کی بھی تصریح کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم سے افضل ہیں۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی زندگی میں ہی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ فرمانا۔ بابُ: ان الغلو فی قبور الصالحین یصیرھا اوثانا تعبد من دون اللّٰه یہ باب اس بیان میں ہے کہ بزرگوں کی قبروں کے بارے میں غلو کرنے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اُن کو بتوں کی حیثیت دے دی جاتی ہے اور پھر اُن کی بھی
Flag Counter