Maktaba Wahhabi

161 - 331
پتھروں میں پیس کر پانی میں ڈال دو اور اس پانی پر آیۃ الکرسی،چاروں قل پڑھ کر دم کر دو۔اور پھر بیمار کو تین گھونٹ پلا دو اور باقی پانی سے وہ غسل کر لے۔یہ نسخہ بیمار کے لئے تیر بہدف ثابت ہو گا،جبکہ جادُو کے ذریعے مرد کو بیوی کی مجامعت سے روک دیا گیا ہو۔‘‘ فیہ مسائل ٭جادو کا علاج جادو سے کرنے کی ممانعت۔٭ممنوع علاج اور جس علاج کی رخصت دی گئی ہے اس میں فرق کی وضاحت جس سے شبہات دور ہو جاتے ہیں۔ بابُ: مَا جَاءَ فِی التَّطَیُّرِ اس باب میں شگون او رفال کے بارے میں شریعت کے احکام بیان کیے گئے ہیں اور اس کو کسی قطعی فیصلے پر پہنچنے کا ذریعہ قرار دینے سے روکا گیا ہے۔ قول اللّٰه تعالیٰ اَلَآاِنَّمَا طٰئِرُھُمْ عِنْدَ اللّٰه وَ ٰلٰکِنَّ اَکْثَرَھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(الاعراف:۱۳۱) در حقیقت ان کی فالِ بد تو اللہ تعالیٰ کے پاس تھی،مگر ان میں سے اکثر بے علم تھے۔ پرندے یا جانور وغیرہ سے فال لینے کو تطیر کہتے ہیں زیر نظر باب میں اس کی ممانعت پر بحث کی گئی ہے۔مشرکین عرب کی یہ عادت تھی کہ کسی کام کو شروع کرنے سے قبل پرندوں اور حیوانات کے اڑنے اور گزر جانے سے فال لیتے تھے لیکن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس سے منع فرمایا اور اسے باطل قرار دیا اور امت کو بتا یا کہ یہ حرکت نہ حصول نفع کے لئے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے اور نہ دفع ضر کے لئے۔ تطیر چونکہ ایک شیطانی اور شرکیہ عمل ہے جو توحید کے سراسر خلاف ہے اس لئے مصنف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں اس کی تردیدفرمائی ہے۔ قولہ الا انما طآئرھم عند اللّٰه پوری آیت کریمہ یہ ہے:ترجمہ:’’جب اچھا دور آتا تو کہتے کہ ہم اسی کے مستحق ہیں اور جب برا دور آتا تو موسیٰ
Flag Counter