Maktaba Wahhabi

20 - 331
باب: فضل التوحید ومایکفر من الذنوب اس باب میں توحید کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ توحید تمام گناہوں کو حرفِ غلط کی طرح مٹادیتی ہے۔ اَلَّذِیْنَ ٰامَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْآ اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ(۸۲) حقیقت میں تو امن انہی کے لیے ہے اور راہِ راست پر وُہی ہیں جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مذکورۃ الصدر آیت کریمہ نازل ہوئی تو ہم سب نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:ہم میں سے کون شخص ایسا ہے جس نے کبھی ظلم نہ کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مطلب جو تم نے سمجھا ہے وہ صحیح نہیں۔یہاں ظلم سے مراد شرک ہے۔(صحیح بخاری)۔ سورۃ فاطر آیت:۳۲ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ترجمہ:’’پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث ٹھہرایا جن کو اپنے بندوں میں برگزیدہ کیا تو اُن میں کچھ لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں،کچھ میانہ روی اختیار کرتے ہیں اور کچھ اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جاتے ہیں اور یہی بڑا فضل ہے۔‘‘ اس آیت میں مسلمانوں کے تین گروہ بیان کئے گئے ہیں:۔ظالم لنفسہ:یہ وہ گروہ ہے جنہوں نے اعمال صالحہ کے ساتھ ساتھ چند اعمالِ سیۂ کا بھی ارتکاب کیا۔یہ گروہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہے۔اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کو بالکل معاف فرما دے اور اگر چاہے تو گناہ کی مناسبت سے ان کو سزا دے کر جنت میں داخل کر دے۔مقتصد:یہ وہ گروہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی حدود کو ملحوظ رکھتے ہوئے جن اعمال کا حکم ہوا تھا،ان کو بجا لائے اور جن برے اور حرام کاموں سے روکا گیا تھا،ان سے دامن کشاں رہے۔یہ ابرار اور صالحین کی پاکیزہ جماعت تھی۔سابق بالخیرات:یہ وہ گروہ ہے جن کو ایمان کامل نصیب ہوا چنانچہ انہوں اپنی پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری میں گزار دی۔پس یہی وہ سعید گروہ ہے جن کو دنیا اور آخرت میں امن تام اور ہدایت کامل نصیب
Flag Counter