Maktaba Wahhabi

208 - 331
سزا کے متعلق گفتگو۔ بابُ: قول اللّٰه تعالیٰ وَعَلَى اللّٰه فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ اس باب میں توکل علی الله کو مومنوں کی ایک خاص علامت قرار دیاگیا ہے قول اللّٰه تعالیٰ وَعَلَى اللّٰه فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’تم اللہ تعالیٰ پر ہی توکل کرو،اگر تم مومن ہو۔‘‘ ابو السعادات رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’جب کوئی شخص کسی کام کو انجام دینے کی ذمہ داری قبول کر لیتا ہے تو اس وقت کہتے ہیں تَوَکَّلَ بِالْاَمْرِ اور جب کسی پر پورا اعتماد کرلیا جائے تو اس وقت کہاجاتاہے۔میں نے اپنے معاملہ میں فلاں شخص پر اعتماد اور بھروسہ کر لیا ہے۔جب کوئی شخص کسی کام کو انجام دینے سے عاجز آجائے یا کسی کو اپنا معتمد سمجھ کر اس پر بھروسہ کر لے تو اس وقت کہا جاتا ہے:’’فلاں نے فلاں کو اپنا معاملہ سپرد کر دیا۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ نے مندرجہ بالا آیت پر باب کا عنوان اس لیے قائم کیا ہے کہ توکل فرائضِ اسلام میں سے ایک ایسا فریضہ ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ انسان ساری دنیا سے منہ موڑ کر صرف اللہ پر توکل کرلے۔عبادات کی جتنی بھی اقسام ہیں تَوَکُّلْ عَلَی الله ان تمام عبادات سے عظیم تر ہے کیونکہ اعمالِ صالحہ کادارومدار توکل ہی پرہے۔ جب ایک انسان ساری دنیا سے کٹ کر اپنے دینی اور دنیاوی تمام اُمور میں اللہ تعالیٰ پر توکل کرلیتاہے تواس کے اخلاص میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا اور اس کا معاملہ اللہ سے ہوجاتاہے۔توکل علی الله اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کی بڑی منزلوں میں سے ایک منزل ہے لہٰذا توحیدکی تینوں قسمیں اس وقت تک مکمل نہ ہوں گی جب تک توکل علی اللہ کامل نہ ہو گا۔جیسا کہ زیر نظرآیت سے واضح ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’موسیٰ نے اپنی
Flag Counter