Maktaba Wahhabi

231 - 331
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ آیت لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:’’عمل خالص بھی ہو اور صواب بھی ہو۔‘‘ دوستوں نے عرض کی کہ خالص اور صواب میں کیافرق ہے؟ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے فرمایا کہ:’’خالص یہ ہے کہ وہ عمل صرف اللہ تعالیٰ کی خاطرکیا جائے اور صواب یہ ہے کہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو۔اگر عمل خالص ہو لیکن صواب نہ ہو یا صواب ہو اور خالص نہ ہو تو قبول نہیں ہوتا۔‘‘ زیرِ نظر حدیث میں بہت سے فوائد پنہاں ہیں مثلاً:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و محبت اُمت کے ساتھ،اُمت کی خیرخواہی۔صالحین اُمت کے لئے ریاکاری کو فتنہ دجال سے بھی زیادہ خطرناک محسوس فرمایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق قوت ایمانی کے باوجود ریاکاری کا خطرہ محسوس کیا تو ان کے بعد آنے والے حضرات کی کیا وقعت اور حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟ بعد میں آنے والے افراد اُمت تو بالاولیٰ شرکِ اکبر اور شرک اصغر میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ فیہ مسائل ٭عمل صالحہ میں جب غیر اللہ کی رضا کا دخل ہو جائے تو اس کے ضائع ہونے میں کوئی شک نہیں رہتا۔٭ غیر اللہ کی رضا والے عمل کے ضائع ہونے کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ گرامی مستغنی اور بے پرواہ ہے۔٭ اس کے ضائع ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام شرکاء سے ارفع و اعلیٰ ہے۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں خطرہ محسوس کرنا کہ کہیں ان کے قلوب میں ریاکاری کے جراثیم نہ پیدا ہو جائیں۔٭ریاکاری کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ ارشاد فرمائی کہ انسان نماز کو خالص اللہ کے لئے صحیح طور پر اطمینان سے اس لئے ادا کرے کہ لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔ بابُ: مِنَ الشِّرْکِ اِرَادَۃُ الْاِنْسَانِ بِعَمَلِہِ الدنیا اس باب میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ انسان اگر دنیوی اغراض
Flag Counter