Maktaba Wahhabi

249 - 331
اور گمراہ حکمرانوں کا فیصلہ اسلام کی عمارت کو گرانے کا سبب بنتا ہے۔‘‘(رواہ دارمی)۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کو قبول کرنے والوں،اور اس کی اطاعت کرنے والوں میں سے بنا دے۔آمین۔ بابُ: اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَلَالًا بَعِیْدًا(سورۃ النساء:۶۰) اے نبی! تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابوں پر جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کیلئے طاغوت کی طرف رجوع کریں،حالانکہ اُنہیں طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔شیطان انہیں بھٹکا کر راہِ راست سے بہت دُور لے جانا چاہتا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اس آیت کریمہ میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو کتاب و سنت سے اعراض کر کے باطل جگہوں سے فیصلہ کراتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں اسے طاغوت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ گزشتہ صفحات میں گذر چکا ہے جس میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ طاغوت کے بارے میں وضاحت سے فرماتے ہیں کہ:’’اپنے معبود و متبوع اور مطاع کی مقرر کردہ حدود سے آگے نکل کر کوئی شخص کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی دوسری جگہ سے فیصلہ کراتا ہے تو گویا وہ اپنا فیصلہ طاغوت کے ہاں لے گیا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو انکار کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ فیصلہ صرف کتاب اللہ اور سنت
Flag Counter