Maktaba Wahhabi

259 - 331
تقریر و وعظ بیان کر سکتا ہے۔‘‘ اس قسم کی روک تھام کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ صراط مستقیم کی علم و عمل اور یقین محکم کے ذریعے سے حفاظت کی جائے اور یہ بدعت و خرافات سے بچ کر زندگی بسر کی جائے۔سچ تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی کسی کو درست اور صحیح رکھ سکتا ہے اور اِسی سے اس کی توفیق مانگتے رہنا چاہیئے۔ متشابہ آیات میں علمائے سلف کے اقوال مندرجہ ذیل حدیث الدرالمنثور میں موجود ہے،جس کو حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’پہلی کتاب،ایک ہی دروازے سے ایک ہی طریقے پر نازل ہوئی تھی۔لیکن قرآن مجید،سات ابواب سے،سات طریقوں پر نازل ہوا اور وہ ہیں:زجر،امر،حلال،حرام،محکم،متشابہ اور امثال۔حلال کو حلال قرار دو اور حرام کو حرام سمجھو۔جو حکم ملتا ہے اس پر عمل کرو۔جس عمل سے روکا جائے اس سے رُک جاؤ،جو امثال بیان کی گئی ہیں ان سے نصیحت حاصل کرو۔محکم آیات پر عمل کرو۔اور متشابہات پر ایمان رکھو اور اس بات کا اِقرار کرو کہ ہم سب آیات پر ایمان لائے اور تمام قسم کی آیات اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہیں۔‘‘ فیہ مسائل ٭ جو شخص اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں سے کسی ایک کا بھی انکار کر دے تو وہ شخص ایمان سے بالکل خالی ہو جاتا ہے۔٭ جس بات کو مخاطب نہیں سمجھ سکتا اُسے چھوڑ دینا۔٭ اُس علت کا تذکرہ جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب تک پہنچا دیتی ہے،اگرچہ انکار کرنے والے کا یہ ارادہ نہ ہو۔٭سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا کلام کہ جو شخص ان میں سے کسی کا انکار کرے وہ اُسے ہلاک کر دے گی۔ بابُ: قال اللّٰه تعالی یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰه ثُمَّ یُنْکَرُوْنَھَا وَ اَکْثَرُھُمُ الْکَافِرُوْنَ یہ اللہ تعالیٰ کے اِحسان کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں بیشتر لوگ ایسے ہیں جو حق کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔
Flag Counter