Maktaba Wahhabi

269 - 331
بابُ: قول ما شاء اللّٰه و شئت جو اللہ چاہے اور اے محمد رضی اللہ عنہم جو آپ چاہیں کے الفاظ زبان سے نکالنا شرک ہے۔زمانہ نبوی کے یہودی اور عیسائی بھی ان الفاظ کو شرک قرار دیتے تھے۔ عن قتیلہ رضی اللّٰه عنہا اَنَّ یَھُوْدِیًّا اَتَی النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ اِنَّکُمْ تُشْرِکُوْنَ تَقُوْلُوْنَ مَاشَآئَ اللّٰه وَ شِئْتَ وَ تَقُوْلُوْنَ وَالْکَعْبَۃِ فَاَمَرَھُمُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا اَرَادُوْا اَنْ یَّحْلِفُوْا اَنْ یَّقُوْلُوْا وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ وَ اَنْ یَّقُوْلُوْا مَا شَائَ اللّٰه ثُمَّ شِئْتَ(رواہ النسائی و صححہ)۔ سیدہ قتیلہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ایک یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر کہا:کہ تم لوگ بایں طور مرتکب شرک ہوتے ہو کہ کہتے ہو،جو اللہ چاہے اور تم چاہو نیز کہتے ہو کعبہ کی قسم! پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو(کعبہ کی قسم نہ کہیں بلکہ)ربِّ کعبہ کی قسم کہیں اور یہ کہیں کہ جو اللہ چاہے اور پھر تو چاہے۔ زیر نظر حدیث سے پتا چلتا ہے کہ ٭ حق بات کہنے والا کوئی بھی ہو اُسے تسلیم کر لینا چاہیئے۔٭ کعبہ کی قسم نہ اُٹھانی چاہییے،اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہی وہ بیت اللہ ہے کہ حج و عمرہ کرنے کے لئے جس کا قصد کرنا فرض ہے۔اور یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے کی ممانعت عام ہے نہ کسی مقرب فرشتے کو،نہ کسی نبی مرسل کو،نہ بیت اللہ کو،غرض یہ کہ کسی کو بھی اللہ کریم کے ساتھ شریک بنانا حرام ہے۔
Flag Counter