Maktaba Wahhabi

273 - 331
بابُ: من سب الدھر فقد اذی اللّٰه اس باب میں اس اہم بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ زمانے کو گالی دینا اللہ تعالیٰ کو ایذا رسانی کے مترادف ہے۔ وقول اللّٰه تعالی وَ قَالُوْا مَا ھِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَ نَحْیَا وَ مَا یُھْلِکُنَا اِلاَّ الدَّھْرُ وَ مَا لَھُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِنْ ھُمْ اِلاَّ یَظُنُّوْنَ(الجاثیۃ:۲۴)۔ اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دُنیا ہی کی ہے کہ یہیں مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں تو زمانہ مار دیتا ہے اور ان کو اس کا کچھ علم نہیں،صرف گمان سے کام لیتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:’’اللہ تعالیٰ دھریہ اور کفار،اور ان کے ہمنوا مشرکین عرب کے قیامت کے انکار کے بارے میں فرماتا ہے کہ وہ دنیوی زندگی کو ہی اصل قرار دیتے ہیں جس میں ایک کے بعد دوسری قوم آتی اور اپنی زندگی گزار کر چلی جاتی ہے۔ان کے نزدیک دوبارہ اٹھائے جانے،اور قیامت کے برپا ہونے کا کوئی معقول جواز نہیں ہے۔‘‘ یہ تھا مشرکین عرب کا عقیدہ جو معاد کے منکر تھے اور فلاسفہ الٰھیین کا بھی یہی عقیدہ ہے جو نہ تو ابتدائے آفرنیش کے قائل ہیں اور نہ قیامت کو مانتے ہیں۔نیز فلاسفہ دہریہ یا فلاسفہ دَوریہ کا بھی یہی عقیدہ ہے یہ لوگ صانع حقیقی کے منکر ہیں۔مزید برآں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ہر چھتیس ہزار سال کے بعد دوبارہ ہر چیز اپنی پہلی
Flag Counter