Maktaba Wahhabi

30 - 331
بابُ: مَنْ حَقَّقَ التَّوحیْدَ دَخَلَ الْجَنَّۃ بِغَیْرِ حِسَابٍ اس باب میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو شخص توحید خالص پر عمل پیرا ہوا،وہ بلا حساب جنت میں داخل ہو گیا۔ مَنْ حَقَّقَ التَّوحیْدَ دَخَلَ الْجَنَّۃ بِغَیْرِ حِسَابٍ تحقق کے معنی یہ ہیں کہ انسان توحید کو اپنے عمل میں سمو لے اور اس کو شرک،بدعت اور معاصی کے شائبوں سے پاک کرے۔توحید کو اپنے اعمال و کردار میں سمو لینا اُمت محمدیہ کے لئے بہت ضروری ہے۔یہ ان اہل ایمان کی خاص علامت ہے جن کو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے چن لیتاہے۔مخلصین کی تعداد ابتدائے اسلام میں بکثرت تھی لیکن آخر میں بہت کم رہ جائے گی اور وہ بھی مساکین پر مشتمل ہو گی،البتہ ان کی قدرو منزلت اللہ کریم کے ہاں بہت بلند ہوگی۔ بِغَیْرِ حِسَابٍ کا مطلب یہ ہے کہ اسے عذاب نہ ہوگا۔ قال اللّٰه تعالیٰ:اِنَّ اِبْرٰھِیْمَ کَانَ اُمَّۃً قَانِتًا لِّلّٰہِ حنیْفًا وَ لَمْ یَکُ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ جناب ابراہیم علیہ السلام اپنی ذات میں ایک پوری اُمت تھے،اللہ کے مطیع فرمان اور یک سُو وہ کبھی مشرک نہ تھے۔(النحل:۱۱)۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی وہ صفات بیان فرمائی ہیں جو توحید کی اصل غرض وغایت ہیں۔ (۱)۔ پہلی صفت یہ بیان فرمائی کہکَانَ اُمَۃً:یعنی جناب ابراہیم علیہ السلام بہترین نمونہ تھے،معلمِ خیر اور امام تھے۔ان کی زندگی مخلوقِ الٰہی کیلئے مشعل راہ تھی۔یہ بلند مقام جناب ابراہیم علیہ السلام کو اس وقت حاصل ہوا جب انہوں نے صبر اور یقین کامل کی تمام منزلوں کو طے کرلیا حقیقت میں یہی وہ دو وصف ہیں جن کی وجہ سے ایک انسان دین میں امامت کے بلندو بالا مقام پر فائز ہوجانے کے قابل ہو جاتا ہے۔
Flag Counter