Maktaba Wahhabi

327 - 331
مَا جَاءَ فی حمایۃ النبی حمی التوحید و سدہ طرق الشرک اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کے پہلو کو کیونکر ثابت کیا اور کس طرح اُس راہ کو بند کر دیا ہے جو شرک کی طرف لے جاتی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن اقوال و اعمال کی جو عقیدۂ توحید میں نقص و اضمحلال کا باعث بنتے ہیں،کس طرح بیخ کنی کی اور شجر توحید کی آبیاری کے لئے کیا کیا کوششیں فرمائیں۔اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیشمار ارشادات کتب احادیث میں موجود ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’میری تعریف میں غلو سے کام نہ لینا جیسا کہ نصاریٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کیا تھا،میں تو صرف اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہو۔‘‘ گزشتہ صفحات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذیل ارشادِ گرامی ذکر کیا جا چکا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’مجھ سے استغاثہ نہ کیا جائے بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہی سے استغاثہ کیا جائے۔‘‘ ایک دوسرے کے منہ پر تعریف کرنے سے بھی سختی سے روکا ہے چنانچہ ایک شخص نے کسی کی اس کے سامنے تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا:’’تجھ پر افسوس ہے تو نے اپنی بھائی کی گردن کاٹ ڈالی۔‘‘ ابوداؤد میں عبدالرحمن بن ابی بکر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے دُوسرے کی تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریف کرنے والے کو تین بار فرمایا کہ ’’تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی ہے،اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تعریف میں مبالغہ کرنے والوں سے ملو تو اُن کے منہ مٹی سے بھر دو۔‘‘(مسلم،ترمذی،ابن ماجہ)۔ عن عبداللّٰه بن الشخیر رضی اللّٰه عنہ قَالَ اِنْطَلَقْتُ فِیْ وَفْدِ بَنِیْ عَامِرٍ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقُلْنَا اَنْتَ سَیِّدُنَا فَقَالَ السَّیِّدُ اللّٰه تَبَارکَ وَ تَعَالٰی قُلْنَا وَ اَفْضَلنَا فَضْلًا وَّ اَعْظَمُنَا طَوْلاً فَقَالَ قُوْلُوْا بِقَوْلِکُمْ اَوْ بَعْضَ قَوْلِکُمْ وَ لَا یَسْتَجْرِیَنَّکُمُ الشَّیْطٰنُ سیدنا عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں بنی عامر کے ایک وفد کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ہم نے عرض کی آپ ہمارے سردار ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سردار صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جو بابرکت اور بلند ہے۔ہم نے پھر عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے افضل ترین اور بیشمار احسان کرنے والے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ یا اس طرح کی مناسب باتیں کرو اور یاد رکھنا کہ کہیں شیطان
Flag Counter