Maktaba Wahhabi

56 - 331
٭تعویذ دھاگہ اور لوہے وغیرہ کے چھلے پہننے پر سخت وعید۔٭ اگر صحابی بھی اس قسم کے تعویذ گنڈے پہنے ہوئے فوت ہوجائے تو اس کی نجات مشکل ہے۔اس سے پتہ چلا کہ شرک ِ اصغر اکبر الکبائر ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے یہ وہ آثار ہیں جن سے ان کے علمی کمال اور توحید کے بارے میں ان کی تعلیم کا پتہ چلتا ہے۔وہ توحید کے منافی اعمال و افعال سے قطعی طور پر بیزار رہتے تھے۔٭ اس کا جہالت کی بنا پر پہننا بھی قابل عذر نہیں۔٭ یہ تعویذ گنڈ ے بجا ئے نفع کے نقصان دہ ہیں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ تجھے کمزوری کے سوا کچھ فائدہ نہ دے گا۔‘‘ ٭جو شخص ان کو پہنے اس کو سختی سے روکنا۔٭اس بات کی تصریح کی گئی ہے کہ جو شخص ان کو پہنے گا اس کو انہیں کے سپرد کر دیا جائے گا۔٭ بخار کی وجہ سے بھی تعویذ پہننا شرک ہے۔٭ اس کی بھی وضا حت ہے کہ جو شخص تعویذ پہنتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔٭ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کا آیت قرآن کو تلاوت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان آیات سے،جو شرک اکبر کے بارے میں نازل ہوئی تھیں،شرک اصغر بھی مراد لیتے تھے جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے سورہ بقرہ کی آیت سے استدلال کیا ہے۔٭ نظر بد سے بچا ؤ کی خاطر صدف وغیرہ پہننا بھی شرک ہے۔٭ جو شخص تعویذ اور صدف وغیرہ باندھتا ہے اس کے لیے بددعا کرنا کہ اللہ تعا لیٰ اس کا مطلب پورا نہ کرے۔ بابُ: ماجاء فی الرقٰی والتمائم اس باب میں دم تعویذ اور گنڈوں وغیرہ کے بارے میں شرعی احکام بیان کئے گئے ہیں۔ فی الصحیح عن ابی بشیر الانصاری رضی اللّٰه عنہ اَنَہٗ کَا نَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِہٖ فَاَرْسَلَ رَسُوْ لًا اَنْ لَّا یَبْقَیَنَّ فِیْ رَقَبَۃِ بَعِیْرٍ قِلَادَۃٌ مِّنْ وَتَرٍ اَوْ قِلَادَۃٌ اِلَّا قُطِعَتْ صحیح بخاری وصیح مسلم میں سیدنا ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قا صد کو بھیجا کہ کسی اونٹ کی گردن میں کوئی ایسی رسی باقی نہ رہنے دی جائے(جونظر بد وغیرہ کے سلسلے میں لوگ باندھ دیا کرتے تھے)اگر ہے تو اس کو کاٹ دیا جائے۔
Flag Counter