Maktaba Wahhabi

59 - 331
ہے اور اپنی رحمت سے دور کردیتا ہے۔یہ حقیقت نصوص و تجربات سے ثابت شدہ ہے۔ وروی احمدعن رویفع رضی اللّٰه عنہ قال قالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یَا رُوَیْفِعُ لَعَلَّ الْحَیٰوۃَ سَتَطُوْلُ بِکَ فَاَخْبِرِ النَّاسَ اَنَّ مَنْ عَقَدَ لِحْیَتَہٗ اَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا اوِسْتَبحٰی بِرَجِیْعِ دَآبَۃٍ اَوْ عَظْمٍ فَاِنَّ مُحَمَّدًا بَرِیئٌ مِنْہُ امام احمد رحمہ اللہ اپنی مسند میں سیدنا رویفع رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں،سیدنا رویفع رضی اللہ عنہ خود کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’اے رویفع رضی اللہ عنہ ! ممکن ہے تم زیادہ عرصہ تک جیو،لہٰذا لوگوں کو بتادینا کہ جو شخص اپنی داڑھی کے بالوں کو بٹ کر یا سمیٹ کر باندھ لے یا تانت وغیرہ کا ہار گلے میں ڈال لے،یا کسی چارپائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجا کرے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں۔ وعن سعید بن جبیر قال مَنْ قَطَعَ تَمِیْمَۃً مِّنْ اِنْسَا ٍن کَانَ کَعَدْلِ رَقَبَۃٍ ولہ عن ابراھیم قال کَانُوْا یَکْرَھُوْنَ التَّمَآ ئِمَ کُلَّھَا مِنَ الْقُراٰنِ وَ غَیْرِ الْقُرْاٰنِ(ابن ابی شیبہ) سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص کسی کے گلے سے تعویذ وغیرہ کاٹ دے تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔‘‘ ابراہیم بن نخعی کوفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بہت سے علماء اور فقہاء تعویذات کو،وہ قرآنِ کریم کی آیات پر مشتمل ہوں یا غیر قرآن پر،مکروہ قرار دیتے ہیں۔ فیہ مسائل ٭ رقیہ اور تمیمہ کی تشریح۔٭تِوَلَہ کے مفہوم کی وضاحت۔٭رقیہ،تمیمہ اور تولہ بلا استثناء تینوں شرک ہیں۔٭وہ رقیہ جو صحیح الفاظ پر مشتمل ہو اور نظر بد اور بخار کی وجہ سے کیا جائے وہ شرک نہ ہو گا۔٭نظر بد سے بچاؤ کی خاطر چوپایوں کی گردنوں میں تانت ڈالنا شرک ہے۔٭جو شخص تانت وغیرہ کا ہار گلے میں ڈالے اس کیلئے سخت ترین وعید۔٭جو کسی دوسرے شخص کے گلے سے تعویذ اتار پھینکے،اس کیلئے اجرِ جزیل کا وعدہ۔ بابُ: من تبرک وشجر حجر ونحوہما
Flag Counter