Maktaba Wahhabi

64 - 331
٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ کہنا کہ ’’ہمارا زمانہ کفر ابھی نیا نیا گزرا تھا‘‘ سے پتا چلا کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو سابقین اولین میں شمار ہوتے ہیں ان کو مسئلے کی نوعیت کا علم تھا۔٭بوقت تعجب اللہ اکبر کہنا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ اکبر کہنے سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو اس کو مکروہ خیال کرتے ہیں۔٭شرک و بدعت کے ذرائع بند کرنا۔٭اہل جاہلیت کے رسم و رواج اپنانے کی ممانعت۔٭دورانِ تعلیم اُستاد کا شاگرد پر ناراض ہونے کا ثبوت۔٭رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے کہ ’’اَنَّھَا السُنَنُ‘‘ ایک عمومی قاعدہ بیان کرنا مقصود ہے۔٭ علامات نبوت میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حرف بحرف اسی طرح ہو رہا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جن اعمال و افعال پر یہود و نصاریٰ کی مذمت فرمائی ہے وہ حقیقت میں ہمارے لئے ایک تنبیہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ایسا نہ ہو کہ کہیں ہم بھی اس میں مبتلا نہ ہو جائیں۔٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں یہ مانا ہوا اصول تھا کہ عبادت کی اساس اور بنیاد حکم اور امر ہے۔٭اہل کتاب کا مذہب اور طریقہ بھی اسی طرح نا قابل عمل اور مذموم ہے جس طرح مشرکین کا طریقہ اور مذہب۔٭جو شخص ابھی نیا نیا مسلمان ہوا ہو،اس کے دل میں کفرو شرک کے دور کی عادات و اطوار کا پایاجانا بعید از قیاس نہیں ہے جیسا کہ زیرِ بحث واقعہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس قول سے واضح ہے کہ نَحْنُ حُدَثَائُ عَھْدٍ بِکُفْرٍ ہمارا زمانہ ِ کُفر ابھی نیا نیا گزرا ہے۔ بابُ: مَا جَاءَ فِی الذَّبْحِ لِغَیْرِ اللّٰه اس باب میں یہ بتایا گیا ہے کہ جو جانور غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے اس کے بارے میں شریعت اسلامی میں کیا حُکم ہے؟ قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَ مَمَا تِی للّٰه رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔(الانعام:۱۶۲:۱۶۳) کہو! میری نماز،میرے تمام مراسمِ عبودیت(یعنی قربانی)،میرا جینا اور میرا مرنا،سب کچھ اللہ رب العٰلمین کیلئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں،اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سرِ اطاعت
Flag Counter