Maktaba Wahhabi

70 - 331
فیہ مسائل ٭اللہ کی اطاعت اور اس کی نا فرمانی کا اثر زمین پر بھی ہوتا ہے۔٭مشکل مسئلہ کو پوری وضاحت سے سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیئے تاکہ کوئی اشکال باقی نہ رہے۔٭اگر مفتی مناسب سمجھے تو متعلقہ مسئلہ کی تفصیلات دریافت کر سکتا ہے۔٭اگر کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو تو نذر کو پورا کرنے کے لئے کسی بھی جگہ کو مخصوص کیا جاسکتا ہے۔٭جس مقام پر دورِ جاہلیت کے اوثان میں سے کوئی وثن ہو،اگرچہ اس کو ختم ہی کردیا گیا ہو تاہم ایسی جگہ کو نذر پورا کرنے کیلئے منتخب نہیں کرنا چاہیئے۔٭مشرکین کی عید کی جگہوں پر نذر پوری کرنے سے باز رہنا چاہیئے اگرچہ مشرکین کے عید منانے کا سلسلہ ختم ہی ہو چکا ہو۔٭مذکورۃ الصدر ایسی جگہوں میں نذر مانی گئی ہو تو اس کو پورا نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ نذر معصیت کی نذر کہلائے گی۔٭مشرکین کی عید کے دن کی مشابہت سے بچنا چاہئے اگرچہ ان کے ساتھ عید منانا مقصود نہ بھی ہو۔٭اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے سلسلے کی نذر باطل ہے۔٭ انسان جس کا خود مالک نہیں ہے اس کی نذر ماننا غلط ہے۔ بابُ: من الشرک النذر لغیر اللّٰہ اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ غیر اللہ کے نام کی نذر و نیاز دینا شرک ہے یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیْرًا(الدھر:۷)وَ مَاَ اَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَۃٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰه یَعْلَمُہٗ یہ وہ لوگ ہوں گے جو(دنیا میں)نذر پوری کرتے ہیں اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جسکی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔(الدھر:۷)تم نے جو کچھ خرچ کیا ہو،اور جو نذر بھی مانی ہو اللہ کو ا سکا علم ہے یہ آیت کریمہ نذر پوری کرنے کے وجوب پر دلالت کناں ہے کیونکہ نذر کا پورا کرنا عبادت کے قبیل سے ہے اور اس کے ساتھ اس بات کی بھی تصریح موجود ہے کہ غیر اللہ کی نذر ماننا شرک ہے اور یہ کہ جو شخص خالصۃً اللہ تعالیٰ کے لئے نذر مانتا ہے اور اسے پورا بھی کرتا ہے،وہ لائق تعریف ہے۔یہ بات اچھی طرح سمجھ لینے کے
Flag Counter