Maktaba Wahhabi

74 - 331
استدلال،کیونکہ علمائے کرام اس حدیث سے یہ استد لال کرتے ہیں کہ اللہ کے کلمات مخلوق نہیں ہیں،اس کی دلیل یہ ہے کہ مخلوق سے استعاذ ہ کرنا شرک ہے۔اگر کلماتُ اللہ مخلوق ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے استعاذہ کی اجازت نہ دیتے۔٭اس دعا کے مختصر ہونے کے باوجود اس کی فضیلت۔٭کسی عمل سے اگر دنیاوی فائدہ حاصل ہو جائے،مثلاً کسی کی شرارت سے محفوظ رہنا یا کوئی نفع حاصل ہو جائے تو یہ فائدہ اس بات کی دلیل نہیں بن سکتا کہ یہ عمل شرک نہیں ہے۔ بابُ: مِنَ ا لشِّرْکَ الْاِسْتِغَاثَۃُ بِغَیْرِ اللّٰه وَدُعَاء غَیْراللّٰه اس باب میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ غیر اللہ کو پکارنا یا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اَور سے فریاد کناں ہونا شرک ہے۔ بَابٌ مِّنَ ا لشِّرْکِ اَنْ یَّسْتَغِیْثَ بِغَیْرِ اللّٰہِ اَوْ یَدْعُوَ غَیْرہٗ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’کسی سے مدد طلب کرنے کو استغاثہ کہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس سختی میں مبتلا ہو اس کا ازالہ ہو جانا۔استغاثہ کے معنٰی بالکل اسی طرح امداد طلب کرنا ہیں جس طرح استنصارکا معنی نصرت طلب کرنااور استعانت کے معنی اِعانت طلب کرنا ہیں۔‘‘ بعض علماء نے استغاثہ اور دُعا میں فرق کیا ہے اور وہ یہ کہ استغاثہ میں شرط یہ ہے کہ مستغیث کسی مصیبت میں مبتلا ہو جبکہ دُعا عام ہے،کسی مصیبت میں مبتلا ہو یا نہ ہو،دُعا ہر وقت مانگی جا سکتی ہے۔ دعاء کی دو قسمیں ہیں۔۱۔دعائے عبادت۔۲۔دعائے مسئلہ۔قرآنِ کریم میں یہ دو نوں ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوئی ہیں اور بعض اوقات بیک وقت دونوں مقصود ہوتی ہیں۔دعائے مسئلہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی تکلیف اور مشکل سے نجات کا طلبگار ہو یا کسی منافع کا خواہشمندہو۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سخت مذمت فرمائی ہے جو اللہ کے علاوہ ایسے افرادسے طالب ِدعا ہو جو کسی نفع یا نقصان کے قطعاً مجاز نہیں ہیں جیسا کہ فر مایا گیا ہے کہ:(ترجمہ)’’اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکار جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان،اگر تو ایسا کرے گا ظالموں میں سے ہو گا۔‘‘(یونس۔۱۰۶)۔
Flag Counter