Maktaba Wahhabi

69 - 117
پیوست ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ڈھال بنے جھکائے رکھا، اور انہوں نے حرکت تک نہ کی؟ بلاشک و شبہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت تھی، جو اُن کے دل میں جاگزیں ہوچکی تھی۔اسی محبت کی وجہ سے اُن کے دل میں جذبۂ صادق موجزن تھا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سلامتی کی خاطر اپنی جان نچھاور کردی جائے۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ أَرْضَاہُ۔ اے رب کریم!ہمیں بھی ایسی محبت نصیب فرما دیجیے۔إِنَّکَ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔ ۶:ایک انصاری کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر رخسار رکھے رحلت کرنا: سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اور سچے محب کے قصہ کا ذکر کیا گیا ہے، جو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔جب اُن کی روح کے جسم سے پرواز کرنے کا وقت آتا ہے، تو اُن کے رخسار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک پر تھے۔ امام ابن اسحاق نے بیان کیا ہے، کہ جب مشرک(غزوۂ احد)میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ رَجُلٌ یَشْتَرِيْ لَنَا نَفْسَہٗ؟‘‘ ’’ہمارے لیے اپنی جان کون بیچتا ہے؟‘‘ زیاد بن سکن سمیت پانچ انصاری آگے بڑھے۔رضی اللہ عنہم۔ بعض راویوں نے کہا:’’(زیاد بن سکن کی بجائے)عمارہ بن یزید بن سکن تھے‘‘ وہ پانچوں انصاری ایک ایک کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کو نثار کرتے رہے، یہاں تک کہ زیاد یا عمارہ رضی اللہ عنہ رہ گئے۔وہ لڑتے رہے، یہاں
Flag Counter