Maktaba Wahhabi

73 - 117
اپنی قوم کو انہوں نے جو وصیت کی، وہ یہی تھی، کہ اُن کی قوم کا ہر فرد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سلامتی کی خاطر اپنی جان نچھاور کردے۔ کیا ہمارا اندازِ فکر اور طرزِ عمل بھی یہی ہے؟ ہمیں کن باتوں کی فکر دامن گیر ہے؟ ہماری سوچ کا مرکز و محور کیا ہے؟ اعزہ و اقارب اور احباب کو مغرب و مشرق کی طرف الوداع کرتے ہوئے کیا فرمائشیں کرتے ہیں؟ کیا بہت سی فرمائشیں ایسی نہیں، کہ اُن کا ذکر زبان پر لانا بھی، ایک مسلمان کے لیے باعثِ شرم ہے؟ ۸:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری سے گرنے سے بچانے کی خاطر رات بھر ساتھ چلنا: [رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی دوسری علامت] کے متعلق گفتگو کا اختتام ایک اور محبِ صادق کے قصے کے ساتھ کرتا ہوں۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، کہ وہ رات کے وقت سواری پر ہیں اور اونگھ کے غلبے کی وجہ سے اُن کے گرنے کا اندیشہ ہے۔وہ ساری رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں چلتے رہے، تاکہ انہیں گرنے سے محفوظ کرسکیں۔امام مسلم نے یہ واقعہ اُنہی کے حوالے سے روایت کیا ہے۔اُن کا اسم گرامی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ میں ارشاد فرمایا: ’’إِنَّکُمْ تَسِیْرُوْنَ عَشِیَّتَکُمْ وَ لَیْلَتَکُمْ، وَ تَأْتُوْنَ الْمَائَ إِنْ شَآئَ اللّٰہُ غَدًا۔‘‘ ’’دن کا آخری حصہ اور رات چل کر، آپ لوگ کل ان شاء اللہ پانی پر پہنچ جاؤ گے۔‘‘
Flag Counter