Maktaba Wahhabi

123 - 332
(۱) … توحید کا مرحلہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک رسول کی حیثیت سے) تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے۔ اس دوران اپنی قوم کو عبادت میں توحید، دُعا اور حکم میں توحید کی دعوت دیتے رہے۔ شرک سے لڑتے رہے، حتی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں توحید ثابت ہوگئی اور وہ بہادر بن گئے۔ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ تو داعیانِ کرام پر لازم ہے کہ وہ بھی توحید سے ہی شروع کریں اور شرک سے ڈرائیں ، تاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرنے والے بن جائیں۔ (۲) … اُخوت کا مرحلہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی ، تاکہ محبت پر قائم معاشرہ قائم ہوجائے۔ چنانچہ سب سے پہلے آپ نے مسجد بنائی تاکہ اس میں جمع ہو کر مسلمان اللہ کی عبادت کریں ۔ اور ان کو دن میں پانچ دفعہ مل بیٹھنے کا موقع ملے تاکہ وہ اپنی زندگی کو منظم کرسکیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلد ہی مدینہ والوں اور مکہ کے مہاجروں کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔ وہ مہاجر جو اپنے گھر بار چھوڑ کر آئے تھے، انصاریوں نے ان پر اپنے اموال پیش کردیے اور ضرورت کی ہر چیز پیش کردی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مدینہ کے دو قبائل أوس اور خزرج کے درمیان پرانی عداوت ہے، تو ان میں آپ نے صلح کروادی اور ان کے دلوں سے عداوت و کینہ ختم کردیا۔ ان کو توحید اور ایمان میں بھائی بھائی کردیا، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَلْمُسْلِمُ أَخُوا الْمُسْلِمِ، لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یُسْلِمُہُ۔ )) [1] ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، مسلمان کو چاہیے کہ اپنے بھائی پر نہ ظلم کرے اور نہ ہی اس کو تباہی و ہلاکت میں ڈالے۔ ‘‘
Flag Counter