یہ سب بے ہودہ کلام ہے جسے کوئی پاگل جاہل ہی درست سمجھ سکتا ہے۔ بلکہ یہ تو واضح کفر ہے۔ وہ لوحِ محفوظ کو کیسے دیکھ سکتا ہے، جبکہ سیّد الخلق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں دیکھا۔ اور پھر اپنے درویشوں کو وہ خوش بخت کیسے بناسکتا ہے؟
یہ سب واہیات باتیں صوفی بڑے فخر سے بیان کرتے ہیں ۔ نہیں سمجھتے کہ وہ کھلی گمراہی میں ہیں ۔ اس طرح کی بکواس پر مشتمل کتب کا مطالعہ بھی نہیں کرنا چاہیے، جیسے شعرانی کی طبقاتِ کبریٰ، خزینۃ الاسرار، نزہۃ المجالس، الروض الفائق، غزالی کی مکاشفۃ القلوب اور ثعالبی کی العرائس وغیرہ۔ ان سب کی طباعت اور فروخت حرام ہے۔ ان پر ردّ کرنے کا ارادہ نہ ہو تو ان کا مطالعہ بھی حرام ہے۔
ایمان کے شعبے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَلإِیمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ اَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَۃً فَاَفْضَلُہَا قَوْلُ لَا إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَاَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذَی عَنِ الطَّرِیقِ، وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الإِیمَانِ۔)) [1]
’’ ایمان کے ستر سے زیادہ شعبے ہیں ، ان میں سب سے افضل لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کہنا اور سب سے کم تکلیف دہ چیز (مثلاً اینٹ، پتھر، لکڑی وغیرہ) کو رفع کردینا ہے۔ ‘‘
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ان شعبوں کا خلاصہ بیان کیا ہے، جن کو امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ ایمان کے شعبے تین طرح کے ہیں :
الف: دل کے اعمال۔
ب: زبان کے اعمال۔
ج: بدن کے اعمال۔
|