Maktaba Wahhabi

205 - 332
۲… یہ کدورت (میل ) دلوں کو خراب اور کمزور کر دے گی کیوں کہ ان میں سارے جہاں کی بیماریاں اور شبہات سرایت کر چکے ہوں گے۔ ہمیں ہر شرح پر غور و فکر کر کے صحیح اور غلط کو الگ الگ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیوں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے معنیٰ کی نشاندہی کے لیے بہت سے پیمانے مقرر فرمائے ہیں ۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں : ۱۔ بدعات یہ دخن وہ انحراف ہے جو خالص خیر کے دور کی قیادت کرنے والے حقیقی منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے عاری اور شریعت اسلامیہ کے روشن چہرے کو مسخ کرنے والا ہوگا کہ جس کی راتیں (بھی) اس کے دنوں کی طرح (روشن) ہیں ۔ کیا پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے دخن کی تعبیر بیان نہیں فرمائی؟ جیسا کہ حدیث حذیفہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا : ’’ وہ ایسے لوگ ہوں گے جو میرے طریقے کے علاوہ طریقہ اختیار کریں گے اور مجھ سے ہٹ کر راہنمائی تلاش کریں گے۔ آپ ان میں اچھی اور بری باتیں دیکھیں گے۔ ‘‘ یہی اصل بیماری اور مصیبت کی جڑ ہے۔ اسی کو منہج میں سنت سے انحراف اور اسی کو طریقہ اور عمل میں سنت ِنبوی سے ہٹنے سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ میل جس نے خیر میں شامل ہو کر اس کے چشمۂ صافی اور آبِ شیریں کو گدلا کردیا ہے۔بدعات و خرافات کے شدید مُکّوں والی وہ چوٹیں ہیں کہ جن کے ذریعے معتزلہ، صوفیہ، جہمیہ، خوارج، اشعریہ، مرجئہ اور روافض کے سرداروں نے کئی سو سال پہلے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کرنے کی خاطر اُمت اسلامیہ کے چہرے پر لگائی تھیں اور اب تک مسلسل ان بدعات و خرافات کے ذریعے فساد و دہشت پھیلاتے چلے آرہے ہیں ۔ اس سے ان کا مقصد اُمت مسلمہ میں فتنہ پیدا کرنا ہے۔ اسی غرض سے انہوں نے اسلام میں
Flag Counter