Maktaba Wahhabi

219 - 332
کسی گروہ کا خیال ہے کہ وہی وہ مرکزی جماعت ہے جس کے لیے دوسرے تمام لوگوں پر واجب ہے کہ وہ گردوپیش سے سمٹ کر اس کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں ۔ ان میں سے اکثر جماعتیں یہ بھول چکی ہیں کہ وہ تو مسلمانوں کی اجتماعیت کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ چنانچہ اگر مسلمانوں کی جماعت موجود ہوتی اور امام موجود ہوتا تو ہمیں یہ اختلاف اور گروہ بندی نظر نہ آتی جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کے لیے کام کرنیوالے مسلمانوں میں سے چند گروہ ہیں بس۔ یعنی اہل قبلہ میں سے ہیں لیکن جماعۃ المسلمین نہیں ہے۔ جماعت المسلمین…؟ محترم مسلمان بھائی! جان لے کہ جماعت المسلمین وہ ہوتی ہے جس کی لڑی میں تمام مسلمان پروئے ہوئے ہوں ۔ ان کاایک امام ہو جو اللہ کے احکام نافذ کرتا ہو، اس کی اطاعت اور بیعت واجب ہو، اس کو اپنا ہاتھ تھما دیا جائے اور دل اس کے سپرد ہو۔ یہی وہ اسلامی حکومت ہو گی جس کا سربراہ اللہ تعالیٰ کے احکام نافذ کرنے والا خلیفہ ہو گا۔ رہی وہ جماعتیں جو خلافت کے قیام کے لیے کام کر رہی ہیں تو وہ مسلمانوں میں سے چند جماعتیں ہیں ۔ان پر لازم ہے کہ وہ باہم ایک دوسرے سے تعاون کریں اور اپنے افراد کے مابین رکاوٹوں کو ختم کریں تاکہ وہ تو حید و سنت اور اسلاف امت کے فہم کے جھنڈے تلے مشترکہ باتوں پر جمع ہو سکیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری جلد ۱۳صفحہ۳۷پر امام طبری رحمہ اللہ کا درج ذیل قول نقل کیا ہے : ’’اس بارے میں اور ’’جماعت ‘‘کے متعلق اختلاف ہے۔ چنانچہ بعض کہتے ہیں کہ: (التزام جماعت)واجب ہے اور جماعت اکثریت کو کہتے ہیں ۔ پھر (اس کی دلیل کے طور پر ) محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے مروی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول پیش کرتے ہیں کہ ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے موقع پر ان سے جس کسی نے بھی
Flag Counter