Maktaba Wahhabi

223 - 332
’’حق پر ثابت قدم ، جمے رہنا اور راہ حق سے ہٹے ہوئے گمراہ فرقوں سے الگ ہو جا نا۔ یا اس کا معنیٰ یہ ہے کہ : ’’عنقریب اسلام کے شجرسایہ دار کو طوفانی ہوا ئیں تباہ کر دیں گی۔ اس کی شاخیں ریزہ ریزہ ہو جائیں گی اور صرف اس کی جڑ مضبوطی سے سیدھی کھڑی رہے گی۔ اس وقت مسلمانوں پر واجب ہو گا کہ وہ اپنے مال و جان کو قربان کر کے اس جڑ کی نگہداشت کریں کیوں کہ جلد ہی یہ گرم ہواؤں کی شدت کے باوجود دوبارہ پھلے پھولے گی۔ ‘‘ ۳…اس وقت ہر مسلمان پر واجب ہو گا کہ اس جماعت کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھا ئے کہ جس نے اس باقی ماندہ جڑ کو پے در پے فتنوں اور آزمائشوں کے سیاہ بادلوں سے بچانے کے لیے گھیرے میں لے رکھا ہو گا۔ یہ گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا حتی کہ ان میں سے آخری لوگ دجال سے لڑیں گے۔ [1] حدیثِ حذیفہ سے حاصل ہونے والے تین اہم نکات مذکور بالا تشریح کے ساتھ ساتھ حدیث حذیفہ رضی اللہ عنہ کا آخری حصہ تین باتوں سے پردہ اٹھاتا ہے۔ ۱…جماعت المسلمین کے ساتھ منسلک ہونے اور ان کے اماموں کی اطاعت کا وجوب، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہی کیوں نہ ہو ں ۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں سنی؟ صحابی بیان کرتے ہیں : میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو کیا کروں ؟ فرمایا: (( تَسْمَعُ وَتُطِیْعُ الْأَمِیْرَ وَاِنْ ضَرَبَ ظَہْرَکَ وَأَخَذَ مَالَکَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ۔ )) ’’ تو امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا۔ چاہے تیری پیٹھ پر (کوڑے)
Flag Counter