Maktaba Wahhabi

288 - 332
کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا منہج علمی تھا؟ بہت سی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ استدلال و استنباط کے اعتبار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا منہج خالصتاً علمی اور نہایت دقیق تھا۔ ان میں سے چند ایک احادیث دلیل کے لیے پیش خدمت ہیں : ۱…(( أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَاعَۃِ، وَاِنْ عَبْداً حَبَشِیًّا، فَاِنَّہِ مَنِ یَعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَریٰ اِخْتِلَافاً کَثِیْراً، وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَاِنَّہَا ضَلَالَۃُ، فَمَنْ أَدْرَکَ ذٰلِکَ مِنْکُمْ فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَہْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ تَمَسَّکُوْا بِہَا وَ عَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَواجِذِ۔)) ۱ جناب عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور امیر کی بات کو غور سے سن کر عمل کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، کیوں کہ جو تم میں سے زندہ رہے گا وہ یقینا عنقریب بہت اختلاف دیکھے گا۔ اور تم (دین میں ) نئے کاموں سے اجتناب کرو، کیوں کہ یہ گمراہی ہے۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے اسے چاہیے کہ میرے اور ہدایت یافتہ میرے خلفاء راشدین کے طریقے کواختیار کرے ۔تم لوگ میرے اور ان کے طریقے کو عملاً مضبوطی سے تھامے رکھنا۔ ‘‘ [1]
Flag Counter